نہیں ہے مگر پھر بھی ایک تخلیقی عمل ہے !state of the art یہ کوئی
جی ہاں ! یہ پینٹ برش سے نہیں بلکہ کپڑے کی
دھجیاں جوڑ کر بنایا گیا ہے ۔۔ہم رلی کے اعلی نمونے دیکھتے رہے ہیں جو ڈیزائننگ کر
کے بنائے جاتے ہیں مگر یہ وہ بھی نہیں ہے
آئیے! اس کی بناوٹ کے مندرجات دیکھتے ہیں۔۔
گھر پر سلائ ہو تو بڑے سوٹوں میں سے گھر یا
خاندان کے ننھے منے بچوں بچیوں کا پہناوا بھی نکل ہی آتا ہے لیکن پھر بھی بہت سی
آڑھے ترچھے ٹکڑے بچ ہی جاتے ہیں۔۔
کچھ زمانے پہلے کے بچے ان سے گڑیوں کے کپڑے تیار
کرلیتے تھے لیکن آج کے ڈیجیٹل دور کے بچے یہ کارنامے اسکرین پر انجام دیتے ہیں ۔ایسے میں یہ
کترنیں ایک بوجھ بن جاتی ہے ۔
کرونا کے بعد سے ہمارے بھی آن لائن اوقات بڑھے
۔۔یوٹیوب کے ذریعے نئی نئی چیزیں دیکھنے اور سیکھنے کو ملیں۔۔ان میں ان کترنوں کو
کسی خاص ڈیزائن کے بجائے جہاں اور جیسا کی بنیاد پر جوڑ کر تجریدی انداز میں چیزیں
تیار کرنے کی ویڈیو دیکھنے کو ملیں ۔۔
تو جناب یہ ہمارے مختلف سوٹوں سے بچے ٹکڑے تھے
جنہیں کپڑے کے ایک ٹکڑے پر جوڑتے گئے اور پھر اس کے نیچے اس سے ملتے جلتے کپڑے کا
استر لگایا۔لیجیے ہمارے کچن کے لیے ایک دستر تیار ہوگیا جس سے بہت سے کام لیے
جاسکتے ہیں۔
ہمیں ان کترنوں سے الجھتے دیکھ کر ایک بچی نے
معصومانہ بات کہی کہ آپ کسی کو دے دیا کریں ( مطلب ہماری کنجوسی پر خفیف سا طنز
سمجھ لیں !)
چلو گھر کی ماسی کو دے دے دیتے ہیں! ہم نے بھی
ترنت سوچا لیکن وہ اس کا کیا کرے گی ؟ اس کے پاس نہ وقت ہے نہ ہمت ، نہ وسائل نہ
ہنر ! وہ تو اس کو اٹھا کر پھینک دے گی( جیسا کہ اس سے پہلے تجربہ کیا جاچکا ہے )
نتیجتہ؟
ماحول میں آلودگی کا اضافہ ؟؟؟/ جسے ذرا سی محنت کرکے کم ازکم اپنی حد تک تواسے کم کیا جاسکتا ہے ۔!
آپ اسے ایک پسماندہ ملک کے غریب عوام کی مجبوری
نہ سمجھیں کہ ہم نے یہ آئیڈیا ترقی یافتہ ممالک کی تعلیم یافتہ مرد و خواتین کے
ہنر کو دیکھ کر اپنایا ہے۔۔ اور پھر یہ ہمارے کلچر کا بھی ایک اہم ہنر ہے !
ماحول کی صفائی اور ذہنی سکون گویا دہرا فائدہ
ہے ۔۔آزما کر دیکھیں۔۔ہم اپنی اس تخلیق کو جب جب استعمال کرتے ہیں اپنے
موجودہ اور سابقہ سوٹوں کی باقیات دیکھ کر طراوٹ حاصل کرتے ہیں
#reuse
#recycle
#rethink
#rebuild
#reduce